۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا انیس الرحمن قاسمی

حوزہ/ مولانا انیس الرحمن قاسمی،نائب قومی صدرآل انڈیا ملی کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے اس جمعہ کو اپنی تقریروں اورخطبہ کا موضوع 'اقلیتوں کے حقوق اسلام کی نظر میں اور اقلیتوں کے حقوق عالمی اور ہندوستانی قانون کے تناظر میں بنائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا انیس الرحمن قاسمی،نائب قومی صدرآل انڈیا ملی کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے اس جمعہ کو اپنی تقریروں اورخطبہ کا موضوع 'اقلیتوں کے حقوق اسلام کی نظر میں اور اقلیتوں کے حقوق عالمی اور ہندوستانی قانون کے تناظر میں بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ بخوبی واقف ہوں گے کہ بین الاقوامی سطح پر پوری دنیا کے اندر مذہبی،لسانی،قومی ونسلی شناخت رکھنے والی اقلیتوں کے حقوق کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی جانب سے شہری وسیاسی حقوق کے بین الاقوامی عہد نامہ /اقرارنامہ (International Covenant On Civil ana Political Rights)کی دفعہ9/کے تحت متعلقہ ملکوں کے ارباب اقتدارکوان کے ملک کے اندر بسنے والی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔

مزید کہا کہ ہندوستانی آئین کے بنیادی حقوق کے حدود میں مذہبی ولسانی اقلیتوں کے حقوق کے تعلق سے بھی اس میں جگہ بہ جگہ ذمہ داریوں کی ضمانتیں موجود ہیں۔اسی پس منظرمیں اقلیتوں کے قانونی حقوق کو تقویت پہنچانے کی خاطر ہر سال 18/ دسمبر کو 'یوم حقوق اقلیت (Minority Right's Day)'مناجاتاہے۔

نائب قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل ہندوستان نے کہا کہ ایک جمہوری ملک ہے اورجہاں اقلیتوں کے حقوق کی نہ صرف اندیکھی کی جاتی ہے،بلکہ اکثروبیشتر ان حقوق کی پامالی بھی ہوتی ہے،جو بے حد تکلیف دہ اورحساس ترین معاملہ ہے۔ہماراملک اپنی تہذیب کے اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے،اپنے آئین اورپھر کثرت میں وحدت کے فلسفے کی بنیاد پر یہ بہت ہی ممتاز مقام رکھتا ہے،یہ ملک زبان،ذات برادری،رنگ و نسل اورمذہب کی بنیاد پر کسی طرح کا نابرابری یا تفریق کا متحمل نہیں؛کیوں کہ یہاں کا آئین سبھی شہریوں بالخصوص یہاں کی اقلیتوں کوہر پہلو سے متفرق گارنٹی وضمانت کی یقین دہانی کراتا ہے۔

مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ 25/ کے تحت سبھی شہریوں کومذہبی آزادی دی گئی ہے۔دفعہ 30/کے تحت یہاں کی اقلیتوں کو اپنے انداز کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اوران کا انتظام وانصرام چلانے کی بھی پوری یقین دہانی کرائی گئی ہے۔یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ان کے ساتھ کسی طرح کی تفریق(بھید بھاؤ)نہیں کی جائے گی اوربغیر کسی جانب داری یا طرف داری کے ایسے قائم شدہ اقلیتی تعلیمی اداروں کو ان کے تعلیمی فروغ کے لیے مالی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔عوامی روزگار میں بھی کسی بھی مذہبی یا لسانی اقلیت کے ساتھ عدم مساوات یا تفریق کا معاملہ نہیں کیے جانے کی گارنٹی دینے کے باوجود ملک کے اندر غیر معمولی امتیازوتفریق کی جارہی ہے۔اس قسم کے متعدد مسائل ہیں،جن کے تناظرمیں اقلیتوں کواپنے حقوق کی بازیابی اوران حقوق کوتقویت پہنچانے کے لیے ہر سال مؤرخہ 18/دسمبر کو 'یوم حقوق اقلیت'کا پروگرام منعقد کیاجاتا ہے۔

اسی تناظرمیں آپ سے گزارش ہے کہ اس جمعہ کو اپنی تقریروں اورخطبہ کا موضوع 'اقلیتوں کے حقوق اسلام کی نظر میں اوراقلیتوں کے حقوق عالمی اورہندوستانی قانون کے تناظرمیں'بنائیں۔نیزاس سلسلے میں اپنے اپنے علاقوں میں چھوٹی بڑی مٹنگیں کرنااور تجاویز مرتب کر کے متعلقہ آئینی اداروں کوبھیجنا بھی مفید ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .